حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل سندھ، پاکستان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی نے ایران کے سفر کے دوران حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ کو خصوصی انٹرویو دیا ہے۔ جس کا دوسرا حصہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے:
حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی نے پاکستان بالخصوص صوبہ سندھ میں تشیع کے حالات اور ان کو درپیش چیلنجز کے بارے میں حوزہ نیوز کے نمائندہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: پاکستان میں تشیع خدا کے فضل و کرم سے نظریاتی اعتبار سے ایک طاقت کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن دشمن کی ہمیشہ سازش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح بدقسمتی سے ہمارے اندر سے کچھ افراد کو نکالا جائے جو تشیع کے اصلی چہرہ کو بگاڑ کر پیش کریں۔ لیکن خدا کے فضل و کرم سے انقلابِ اسلامیٔ ایران کا بھی اس میں بڑا اثر ہے جس کی بدولت آج دنیابھر میں تشیع ہر میدان میں اپنی طاقت کے ساتھ موجود ہے۔
اگرچہ سندھ میں بہت بڑی مصیبت آئی تھی۔ اب تک کئی مقام پر پانی کھڑا ہے، اب تک وہاں فصلین کاشت نہیں ہو سکیں، محرومیت ہی محرومیت ہے لیکن اس کے باوجود خدا کے فضل و کرم سے قانع اور شکرگزار افراد کے بدولت نہ ان کے مذہبی جذبے میں کمی آئی ہے اور نہ ہی دینی مراسم، مجالس و محافل کے انعقاد میں۔ خود ان کے پاس نہیں ہے لیکن عقیدت و محبت اہل بیت علیہم السلام میں انہوں نے مذہبی رسومات میں کوئی کمی نہیں آنے دی اور اسی اچھے انداز میں منعقد کر رہے ہیں۔
لوگوں کے اسی ولولے اور مذہبی جوش و جذبے کو شہداء سیہون کی برسی میں بخوبی ملاحظہ کیا گیا۔ شہداء سیہون کی برسی شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کی جانب سے ہر سال منعقد کی جاتی ہے۔ اس سال صورتحال یہ تھی کہ ہر چیز ڈوبی پڑی تھی، لوگوں کے پاس دو وقت کے لئے کھانے کا انتظام نہیں تھا، پٹرول اس وقت پاکستان میں پونے تین سو روپے فی لیٹر ہو گیا ہے، تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ جب ایک جگہ کوئی مزدوری نہ ہو، کوئی روزگار نہ ہو تو ان حالات میں بھی دوردراز کا سفر کر کے شہداء سیہون کانفرنس میں شرکت اور اسے کامیاب کرنا ایک تاریخی سلسلہ تھا جو کہ اس سے پہلے ہونے والی پانچ کانفرنسز میں یہ سب سے بڑی کانفرنس تھی۔
میری نظر میں یہ ان سب افراد کی قائد ملتِ جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی صاحب سے محبت اور عقیدت تھی جس کی بدولت ان مشکلات اور مصائب کے باوجود بھی انہوں نے قائدِ محترم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے یہ یقین دلایا کہ جب بھی وہ حکم فرمائیں گے ہم ہر میدان میں حاضر ہوں گے اور کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ایک بات کی جانب میں یہاں اشارہ کروں گا کہ موجودہ دور میں باقی مقامات کی طرح صوبہ سندھ میں بھی خصوصی تحریک چلائی جائی جا رہی ہے کہ تشیع کو کمزور کیا جائے۔ سندھ میں تشیع کی ایک قابلِ ملاحظہ تعداد موجود ہے حتی کہ اہل سنت افراد بھی محبینِ اہل بیت علیہم السلام ہیں اور تمام افراد میں ان ہستیوں کے ساتھ ایک خاص عقیدت پائی جاتی ہے۔ خدا کے فضل و کرم سے علماء کرام نے اس مسئلہ کی حساسیت کو درک کرتے ہوئے ان شیعہ دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کیا اور کافی حد تک انہیں دنیا کے سامنے لایا ہے کہ حقیقی شیعہ اور ان سازشی عناصر میں فرق ہے۔ لیکن پھر بھی شیعہ قوم کو ہر جگہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے لہذا میں حوزہ نیوز کے توسط سے اپنی پاکستانی شیعہ قوم سمیت تمام اہلِ تشیع کو یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ اپنے اندر موجود دشمن کے ایجنٹوں کو پہچانیں جو شیعہ کا لبادہ اوڑھ کر علماء، مراکز دینیہ، مدارس، مراجع عظام یا رہبر معظم کے خلاف یا اس سے بھی بڑھ کر ائمہ معصومین علیہم السلام کی بھی توہین کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیانات کے دوران تشیع پاکستان کے پارلیمانی نظام میں داخل ہونے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ہم پاکستان میں اس وقت تک طاقتور نہیں ہو سکتے ہیں جب تک ہم پارلیمانی جماعت نہ بنیں گے۔ لہذا ہم ان شاءاللہ صوبہ سندھ سمیت پورے پاکستان کے عام انتخابات میں بھرپور حصہ لیں گے۔ جس طرح ہم نے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا۔ صوبہ سندھ کے وڈیرہ شاہی نظام میں بلدیاتی انتخابات میں ہماری بہت پزیرائی ہوئی ہے اور لوگوں کا جوش و ولولہ دیدنی اور تصور سے بالاتر تھا۔ اسی طرح میں اپنے کینڈیڈیٹس اور تمام اراکین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے تمام تر مشکلات اور دباؤ کے باوجود بڑی جرأت کا مظاہرہ کیا اور ہمیشہ یہی کہتے رہے کہ جب ہمارے قائد محترم علامہ سید ساجد علی نقوی ہمیں حکم دیں گے تو ہم بیٹھ جائیں گے وگرنہ آخری دم تک مقابلہ کریں گے اور ہمارا سب سے بڑا افتخار بھی یہی ہے کہ ہماری قیادت انتہائی مدبر اور حکیم ہے۔ اسی لئے فیصلے بھی اٹل اور قوم کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: صوبہ سندھ میں ہوئی بلدیاتی الیکشن میں کسی بھی نمائندہ کو شیعہ علماء کونسل کی جانب سے ایک روپیہ کا تعاون نہیں کیا گیا۔ جتنے بھی نمائندہ کھڑے ہوئے سب اپنے جذبے کے تحت کھڑے ہوئے۔ عدمِ وسائل کے ساتھ انہوں نے مقابلہ کیا، اخلاقی مدد اور حمایت ہماری تھی۔ تو اس سے پتا چلتا ہے کہ اگر ہم پورے وسائل کے ساتھ اگر میدان میں آئیں تو میں سمجھتا ہوں کہ بہت زیادہ تبدیلی بہت جلد آ سکتی ہے۔
شیعہ علماء کونسل سندھ، پاکستان کے صدر نے زائرین کے مسائل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہماری قیادت ہمیشہ سے زائرین کے مسائل کے حل کے لئے کوشاں رہی ہے۔ چونکہ خاص مکتبِ فکر کے حامل افراد جب بھی انہیں موقع ملے تو وہ ایک خاص فکر کی حاکمیت پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جنہیں ہمیشہ سے سرکوب کیا جاتا رہا ہے اور وہ ناکام ہیں اور ان شاء اللہ پھر بھی ناکام ہوں گے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین سید اسد اقبال زیدی نے حوزہ علمیہ قم اور نجف اشرف میں موجود طلاب کرام کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: طلاب کرام کو تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ مدیریت اور معاشرہ شناسی پر بھی کام کرنا چاہئے۔ حصولِ تعلیم میں بھی بالخصوص علومِ قرآن کو بہت زیادہ اہمیت دیں چونکہ جتنا آپ قرآن کریم کے حوالہ سے مضبوط ہوں گے اتنا ہی معاشرہ میں کامیاب ہوں گے اور دوسرا جو بھی طلاب و فضلاء ان حوزاتِ علمیہ میں تحصیلِ علم کر رہے ہیں ان کا اپنے علاقوں میں ایک مقام اور حیثیت ہے لہذا میں ان تمام حضرات سے عرض کروں گا کہ تمام حالات کے باوجود اگر ہمیں تشیع کی خدمت کرنی ہے، اگر ہمیں عزاداری کی خدمت کرنی ہے، اگر ہمیں معاشرہ میں موجود تشیع کی مشکلات کو حل کرنا ہے تو ہر صورت میں ہمیں پارلیمانی لحاظ سے مضبوط ہونا پڑے گا۔ اس کے لئے آپ بہت اچھا اور مستحکم کردار ادا کر سکتے ہیں کہ اپنے اپنے علاقوں میں موجود افراد کے اندر شعور پیدا کریں اور اسلامی تحریک پاکستان کی بھرپور حمایت اور مدد کریں تاکہ اسلامی تحریک پاکستانی اسمبلی کا حصہ بن کر پاکستانی شیعوں کی آواز ہو اور اسمبلی کے اندر موجود رہ کر اپنے جائز حقوق سے محروم شیعہ کو ان کے حقوق دلا سکے۔